آج ساقی شراب رہنے دو۔۔
تشنگی کے عذاب رہنے دو۔۔
کچھ تو خنجر پہ آب رہنے دو۔۔
تم سنوارو اپنی ان ذلفوں کو
میری حالت خراب رہنے دو۔۔
چاند بادل میں اچھا لگتا ہے
آدھے رُخ پر نقاب رہنے دو۔۔
اُن کے چہرے کی بات ہوجائے
آج ذکرِ گلاب رہنے دو۔۔
اُن کی چوکھٹ کو چُوم لو محسن
باقی سارے ثواب رہنے دو۔
No comments:
Post a Comment