کبھی وعدے کبھی قسمیں کبھی اقرار سے آگے
کبھی انکار کے پیچھے کبھی انکار سے آگے
ہمارے رہبروں کی سوچ بھی اب تک نہیں بدلی
کبھی دینار کے پیچھے کبھی دینار سے آگے
یہاں اک شور برپا ہے سمجھ میں کچھ نہیں آتا
کسی کردار کے پیچھے کسی کردار سے آگے
ہماری عمر گزری ہے خبر لیتے خبر دیتے
کبھی اخبار کے پیچھے کبھی اخبار سے آگے
ہماری رفعتیں کچھ اس طرح سے ہیں زمانے میں
کبھی دستار کے پیچھے کبھی دستار سے آگے
بیاں کیسے کریں آغا کہ ان کی زلف کا عالم
کبھی رخسار کے پیچھے کبھی رخسار سے آگے
Looking Beautiful
ReplyDeleteVery nice
ReplyDelete