مرے دوستو! مری زندگی جو اُداس ہے، مجھے راس ہے
ہے جو تشنگی مری روح میں، یہ جو پیاس ہے، مجھے راس ہے
یہ جو گرد ہے مرے جسم پر، کئی منزلوں کی نوید ہے
یہ اٹا ہوا، یہ پھٹا ہوا، جو لباس ہے، مجھے راس ہے
تُو ملا نہ کر مجھے پیار سے، مجھے عشق ہے ترے وار سے
ترے قہر میں، ترے زہر میں، جو مٹھاس ہے، مجھے راس ہے
کہیں اک خوشی کی تلاش میں، غمِ دوستاں کو بھی کھو نہ دوں
تو یہ طے ہوا مرے چارہ گر! کہ جو پاس ہے، مجھے راس ہے
مری بات سن مرے قاصدا! مجھے دے خبر مرے یار کی
مر ے نامہ بر! مری زندگی، یہ سپاس ہے، مجھے راس ہے
مری خواہشوں کے حُباب بھی، یہیں دفن ہیں مرے خواب بھی
مرے قاتلا! تیرے شہر کی، یہ جو باس ہے، مجھے راس ہے
No comments:
Post a Comment