Saturday, April 6, 2019

Desi Indian Beautiful Girls



دل دل ہی رہے گا گل تر ہو نہیں سکتا 
خوں ہو کے بھی منظور نظر ہو نہیں سکتا 


جو ظلم کیا تو نے کیا بے جگری سے 
ایسا تو کسی کا بھی جگر ہو نہیں سکتا 


تھک تھک کے تری راہ میں یوں بیٹھ گیا ہوں 
گویا کہ بس اب مجھ سے سفر ہو نہیں سکتا 


اظہار محبت مرے آنسو ہی کریں گے 
اظہار بہ انداز دگر ہو نہیں سکتا 


ہر بوند لہو کی کبھی بنتی نہیں آنسو 
جیسے کہ ہر اک قطرہ گہر ہو نہیں سکتا 


یہ عہد جوانی بھی ہے کچھ ایسا زمانہ 
بے بادۂ سرجوش بسر ہو نہیں سکتا 


لے جائے گا یہ دل مجھے اس بزم میں آخر 
جس میں کہ صبا کا بھی گزر ہو نہیں سکتا 


جب تک تری رحمت کا ہے کشفیؔ کو سہارا 
سچ یہ ہے گناہوں سے حذر ہو نہیں سکتا




No comments:

Post a Comment