عشق میں کون سہے اتنا خسارا مرشد
حال تو دیکھ کبھی آ کے ہمارا مرشد
اور برداشت نہیں مجھکو خسارہ مرشد
ماسوا عشق کے کچھ اور کفارہ مرشد
گر خدا لگتی کہیں جھیل ہیں آنکھیں اس کی
جھیل بھی وہ , نہیں جس کا کنارہ مرشد
بےمروت ہے , ستمگر ھے انا پرور ہے
کس طرح اس کو بھلا کہہ دیں خدارا , مرشد
ہائے یہ تشنہ لبی جام پہ جام آنے دے
کیا خبر شب نہ میسر ہو دبارہ مرشد
ہر طرف پھول بکھرتے گئے خوشبو والے
اس نے کھڑکی سے کیا مجھ کو اشارہ مرشد
تیری امداد اپاہج نہ بنا ڈالے کہیں
اب نہیں دینا مجھے اور سہارا مرشد
تب سے دنیا کے نہیں چاند دکھائی دیتے
ہم نے دیکھا تھا کبھی ایک ستارہ مرشد
کیا کڑا وقت تھا جو ہجر سے پہلے گزرا
وقت وہ ہم نے بہر طور گزارا مرشد....
No comments:
Post a Comment