بس کچھ پل کی یہ تنہائی ہے جاناں
پھر سر بازار میری رسوئی ہے جاناں
تم مجھے سے تو ملنے آیا کرو گے نہ
تجھ سے پہلے پوچھتا تھا ہر شحص کیا کرو گے
اب اک اک نے اپنی زباں گنوائی ہے جاناں
شعر سن کے بھری محفل میں چپ چاپ سا ہو جاتا ہوں
میری اک لفظ ہی تو تیری رسوائی ہے جاناں
میں بکھر جاو تو سمیٹ لینا ہر پل
میرے الفاظ ہی تو تیری گواہی ہے جاناں
لمحہ لمحہ تجھے خیالوں میں بسایا ہے
تجھے سے دور رہ کر ہم نے دوستی نبھائی ہے جاناں
مے خانہ میں بلایا ہے تو کیوں برا مانوں میں
میں خوش ہوں تو نے گر محفل سجائی ہے جاناں
No comments:
Post a Comment