Mast Indian Beautiful Actress
عبث وجود کا دکھ ، تنگئ حیات کا دکھکہ دل نے پالا ہوا ہے ہر ایک ذات کا دکھ
تلاشِ جنت و دوزخ میں رائیگاں ، انساں
زمیں پہ روز مناتا ہے کائنات کا دکھ
کئی جھمیلوں میں الجھی سی بدمزہ چائے
اُداس میز پہ دفتر کے کاغذات کا دکھ
تمام دن کی مصیبت تو بانٹ لی ہم نے
کبھی کہا ہی نہیں اپنی اپنی رات کا دکھ
گئے دنوں کا کوئی خواب دفن ہے شاید
کہ اب بھی آنکھ سے رِستا ہے باقیات کا دکھ
میں آل سے ہوں شہ کربلا کی سو مجھ کو
چناب سے بھی ملا ہے وہی فرات کا دکھ
نہ جانے مالکِ کُن ، کس طرح نبھاتا ہے
یہ دسترس کی سہولت ، یہ ممکنات کا دکھ
No comments:
Post a Comment