Saturday, April 6, 2019

Beautiful School Girls



ہجر کی دھوپ میں چھاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں 

آنسو بھی تو ماؤں جیسی باتیں کرتے ہیں 



رستہ دیکھنے والی آنکھوں کے انہونے خواب 
پیاس میں بھی دریاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں 





خود کو بکھرتے دیکھتے ہیں کچھ کر نہیں پاتے ہیں 
پھر بھی لوگ خداؤں جیسی باتیں کرتے ہیں 




ایک ذرا سی جوت کے بل پر اندھیاروں سے بیر 
پاگل دیئے ہواؤں جیسی باتیں کرتے ہیں 




رنگ سے خوشبوؤں کا ناتا ٹوٹتا جاتا ہے 
پھول سے لوگ خزاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں 




ہم نے چپ رہنے کا عہد کیا ہے اور کم ظرف 
ہم سے سخن آراؤں جیسی باتیں کرتے ہیں





No comments:

Post a Comment