ساری دنیا کے غم ہمارے ہیں
اور ستم یہ کہ ہم تمہارے ہیں
دلِ برباد یہ خیال رہے
اُس نے گیسو نہیں سنوارے ہیں
ان رفیقوں سے شرم آتی ہے
جو مرا ساتھ دے کے ہارے ہیں
اور تو ہم نے کیا کِیا اب تک
یہ کیا ہے کہ دن گزارے ہیں
اس گلی سے جو ہو کے آئے ہوں
اب تو وہ راہرو بھی پیارے ہیں
جوؔن ہم زندگی کی راہوں میں
اپنی تنہا روی کے مارے ہیں
No comments:
Post a Comment