عشق کے کشف و کرامات سمجھ لیتے ہیں
لوگ سادہ ہیں مگر بات سمجھ لیتے ہیں
وادیاں اپنی جگہ دکھ بھی الگ رکھتی ہیں
لوگ جنگل کو مضافات سمجھ لیتے ہیں
زندگی چین سے جنگل میں گزر جاتی ہے
جب درختوں کے خیالات سمجھ لیتے ہیں
جس کو احکامِ شریعت سے گھٹن ہوتی ہے
ہم اسے پیر کرامات سمجھ لیتے ہیں
عام جوگی ہیں مگر ایک ہنر آتا ہے
ہم محبت کی علامات سمجھ لیتے ہیں
کتنے سادہ ہیں فقیروں کے عقیدے ساجد
دیکھ لینے کو ملاقات سمجھ لیتے ہیں
No comments:
Post a Comment